Saturday, November 27, 2010

ٹیکنولوجی کے جدید آلات

آج کے اس جدید دور میں دنیا کے بیشتر ممالک نے ٹیکنو لو جی کا استعمال کیا اورنتیجہ فا ئدے کی ہی صورت میں دیکھنے میں آیا۔ٹیکنولو جی نے ہمارے مشکل سے مشکل کام آسان کر دیئے ہیںجو کا م کسی وقت میں کرتے ہوئے گھنٹوں لگ جایا کرتے تھے آج اس کام کو چند ہی منٹ میں کیا جا سکتا ہے۔ شروع میں ٹیکنو لوجی کے آنے کی وجہ سے بیشتر افراد بے روزگار ہوئے مثلا فوٹو گرافر کا کام آج سے کچھ سال پہلے صرف فوٹو گرافر ہی کر سکتا تھا مگر اب ٹیکنولوجی آنے کے بعد کوئی بھی ڈجیٹل کیمرے سے تصویر بنا کر اسے کمپیوٹر کی مدد سے ڈویلپ کر سکتا ہے،ایسے ہی مختلف پیشہ ور اپنی روزی سے محروم ہوئے مگر ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ آج کے دور میں انسان ٹیکنولوجی کی بدو لت بہت ترقی کرچکا ہے ۔جن لوگوں کو ابتداءمیں پریشانی ہوئی آج وہ اسی ٹیکنولوجی کا استعمال اپنی روز مررہ زندگی میں کر رہے ہیںاور بیشتر کا کاروبار بھی اسی سے منسلک ہے۔ 
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نئی ایجادا ت نے ہمارے لیے آسانی تو پیدا کی مگر اسے تیز رفتار بھی کردیا۔۹۶۷۱ء میںایجادہونے والی پہلی گاڑی نے وقت گزرنے کے ساتھ دنیا کو حیرن کر ڈالا جس گا ڑی کو دیکھ کر لوگ مزاق اڑایا کرتے تھے آج اسی گاڑی پر بیٹھ کر لوگ فخر محسوس کرتے ہیں۔جو گا ڑی کبھی سائیکل سے بھی پیچھے رہ جا یا کرتی تھی آج اس کا مقابلہ ٹرین سے کیا جاتا ہے،نا صرف لوگ اس گاڑی پر بیٹھتے ہیں بلکہ میلوں کا سفر بھی اسی پر کرتے ہیں۔ اس دور میں لوگوں نے تیز رفتار اور مہنگی سے مہنگی گاڑی رکھنا شوق بنا لیا ہے۔اب اگر اس گاڑی کا نام لیا جائے جس کو رکھنا تقریباہر فرد کا خواب ہے تو اس گاڑی کا نام ہے ایرو الٹیمیٹ ایس ایس سی۔ اس گاڑی کو دنیا کی تیز ترین گاڑی کہا جاتا ہے۔اس کی رفتار۳۱۴ کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہایرو الٹیمیٹ ایس ایس سی اپنے بٹر فلائی ڈورز(جو کہ اوپر کی جانب کھلتے ہیں )اور۶ئ۲ لیٹرز ٹوئین ٹربو انجن کی وجہ سے ہرفرد کو اپنی جانب راغب کرتی ہے۔
پاکستان میں گاڑیوں کی چوری سے بچنے کے لیے لوگوں نے گاڑیوں میں سکیورٹی سسٹم لگوا رکھے ہیں ۔ یہ سسٹم گا ڑی کو چوری سے بچا نے میں کا فی مدد دیتے ہیں۔ان سسٹمز کو لگا نے اور بنا نے کے لیے متعدد کمپنیا ں کا م کر رہی ہیں۔ان میں سے ہر سسٹم اپنی اپنی جگہ الگ حیثیت رکھتا ہے۔کوئی الارم سسٹم کو زیادہ اہمیت دیتا ہے تو کوئی سکیورٹی کاکس پریقین رکھتا ہے۔آج کل لوگوں میں زیادہ مقبول ہونے والی ٹیکنالوجی جس سے گاڑیوں کی چوری روکی جا سکتا ہے وہ (جی ایس ایم)ٹیکنولوجی ہے۔اس ٹیکنالوجی کو موبائل فون سے کنٹرول کیا جاتا ہے ،آپ کہیں سے بھی بیٹھ کر گاڑی کے انجن اور دروازوں کو اپنے موبائل فون سے کنٹرول کر سکتے ہیں۔اس ٹیکنولوجی کی بدولت گا ڑی چوری ہونے کی صورت میںبھی گاڑی کا پیچھا کیا جا سکتا ہے اور وہ بھی گھر بیٹھے اپنے موبائل سے ،اس سسٹم سے گا ڑی کی سمت ،رفتار،جگہ اور مکمل پتہ کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔آپ صرف اپنے موبائل کے ایس ایم ایس یا پھر کال سے گاڑی کا مکمل کنٹرول کر سکتے ہیں۔
موجودہ دور میں ٹیکنولوجی نے دنیا کے ہر شعبہ میں اپنا اثر دکھایا ہے ، گزشتہ دور میںگاڑی چلانے کے دوران موبائل فون کا استعمال بڑے حادثات کا باعث بنتاتھامگراب کسی بھی کار کوچلا تے ہوئے بلیو ٹوتھ وائرلیس کے ذریعہ موبائل فون کی کالز کو سنا اور کہا جا سکتا ہے ۔ اب اس کے لیے ایک نئی ڈیوائس متعارف کروائی گئی ہے ،جس کو کار کے ڈیش بورڈ میں موجود سگریٹ لائٹر کے ساکٹ میںلگاکر فون کال کوباآسانی سٹیریو یا ریڈیو کی مدد سے سنا جا سکتا ہے ۔اس ڈیوائس کو © ©”بلیولائف بلیوٹوتھ کارکٹ“کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ڈیوائس ٹریفک کے حادثات میںکمی کرنے میں بہت مدد دے گی۔مذکورہ ڈیوائس ایک ریسیوراور۵ئ۳ ایم ایم سائز کی جسامت کے کنیکٹر پرمشتمل ہے۔ریسیور میں بلٹ ا ِن مائیکروفون موجود ہے،جو کار کی ۲۱ وولٹ بیٹری کو چارجر کی مدد سے منسلک کردیا جاتا ہے ۔یہ ریسیور کار کے" اکسزیلری جیک "سے رابطہ قائم کرکے ڈرائیور کو بغیر ہیڈفون کے میوزک سننے اور اپنے سیلولر فون سے کا ل ریسیوکرنے کے قابل بنا دیتا ہے ۔
ڈیوائس ہر اس ریڈیو کے ساتھ کام کرسکتی ہے،جس میں اکسزیلری جیک موجود ہو،لیکن جن کاروں میںیہ سہولت موجود نہ ہوان کے لیے سو شی انڈسٹریز نے ایک ڈائریکٹ کنیکٹرتیا رکیاہے جس کا نام ڈی سی اے ایکس یو وی رکھا گیا ہے ۔اب ہر کوئی دوران سفر گاڑی میںمیوزک سن رہا ہواور کوئی کال آجائے تو ڈرئیور چاہے اس کو”پُش ٹو ٹاک بٹن“دبا کر سن سکتا ہے یا پھر اس کو خود کار طریقے پر سیٹ کرسکتا ہے ،جس کے بعد کال آنے پر خود کار طریقے سے موبائل پر کال ریسیو ہو جائے گی اور کار کے اسپیکروں سے موبائل فون پر آنے والی آواز سنائی دینے لگے گی ۔اس دوران کار میں بجنے والا میوزک میوٹ پوزیشن پر چلا جائے گااور جیسے ہی کال منقطع ہو گی میوزک دوبارہ سنائی دینے لگے گا۔یہ تمام آرام اور آسائش ٹیکنولو جی کی ہی بدولت عمل میں آئی ہے۔
پاکستان میں موٹرسائیکل استعمال کرنے والے حضرات آج سے کچھ عرصہ پہلے بہت پریشان رہا کرتے تھے مگر اب ان کے لیے بھی ہماری ٹیکنولوجی نے مشکل کا حل نکال لیا ہے ۔موٹر سائیکلوں کے لیے ایسے چور سوئچ متعارف کرائے گئے ہیں جو موٹر سائیکل میںاپنی مرضی سے کہیں بھی لگوائے جا سکتے ہیں۔ چور سوئچ کو آن کیے بنا ءموٹر سائیکل اسٹارت نہیں ہو سکتی،اس موئچ کا سائز اتنا چھوٹا ہے کہ یہ کہیں بھی آسانی سے فٹ کیا جا سکتا ہے اور اس کی قیمت بھی اتنی زیادہ نہیں ہے۔ یہ سب کچھ ہمیں ٹیکنولوجی کی ہی بدولت نصیب ہوا ہے ۔ 
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں ۰۰۱ فیصد میں سے ۸۵ فیصدافراد موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں۔ملک کے ان حالات میں جب بجلی کا بحران ہے اور بچت کی سخت ضرورت ہے وہاں اتنے موبائل ٹاورز کا استعمال بجلی کا فضول خرچ تھا۔اسی لیے تمام موبائل کمپنیوں کو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے حکم دیا کہ ٹاورز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے اور اب تک پچاس سے زیادہ ٹاورز شمسی توانائی پر منتقل ہو چکے ہیں۔

No comments:

Post a Comment