Sunday, July 31, 2011

زراعت میں بینکاری کی اہمیت

زراعت پاکستان کا ایک اہم شعبہ ہے اور اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ملک کی برسرروزگار افرادی قوت میں سے تقریباً 45 فیصد افراد کاروزگار اسی شعبے سے وابستہ ہے اور ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 22 فیصد ہے۔پاکستان سے حاصل ہونے والی فصلوں میں کپاس، گنا، گندم اور چاول وہ فصلیں ہیں جن کی بیرونی منڈیوں میں کثیر فروخت ہوتی ہے اور یہ پاکستان کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اور دنیا کی مشہور فصلیں ہیں۔ پاکستان کا باسمتی چاول ذائقے اور صحت کے اعتبار سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ صنعتی ترقی کی جانب بتدریج منتقلی کے باوجود زراعت اب بھی ملکی معیشت کاسب سے بڑا شعبہ ہے جو ملک کے سماجی و اقتصادی ڈھانچے پرگہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ متعدد صنعتوں کی پیداوار کا دارومدار بھی زراعت پر ہے مثلاً کپاس کی بہتر پیداوار ہو گی تو کوٹن انڈسٹری کو خام مال دستیاب ہوگا۔ ہمارے حکمرانوں نے قومی معیشت کی بنیاد زرعی شعبے کو بھی بری طرح نظر انداز کیا حالانکہ چھوٹے کسانوں کو دوست پالیسیوں، ماحول دوست زراعت، پانی چوری کے خاتمے، وسائل کی منصفانہ تقسیم، حقیقی کسان منڈیوں کے قیام، بلا امتیاز زرعی ترقی اور پیداوار میں اضافے کے لئے آسان شرائط پر قرضے دے کر قومی معیشت اور زرعی پیداوار سے متعلق صنعتوں کو زبردست فروغ دیا جا سکتا ہے۔

Monday, July 25, 2011

فش فارمنگ، غذائی ضرورت اور کاروبار

پاکستان کے پاس بیش بہا قدرتی خزانے ہیں، جن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان اپنی تمام پریشانیوں کو دور کر سکتا ہے۔ ان خزانوں میں سے ایک سندھ اور بلوچستان سے منسلک 814 کلو میٹر لمبی ساحلی پٹی ہے، جو فش فارمنگ کے لحاظ سے قدرت کا بہترین تحفہ ہے اور سمندری خوراک کے حوالے سے نہ صرف ملکی بلکہ برآمداتی ضروریات کو پورا کرنے کی بھی بھرپور صلاحیت کی حامل ہے۔ ماہی گیری کو اس وقت دنیا میں ایک اہم صنعت کا درجہ حاصل ہے۔ دنیا میں 150 ملین افراد ماہی گیری کی صنعت سے وابستہ ہیں اور ایک غیر حتمی اندازے کے مطابق ایسے خاندان جن کا گزارہ اسی صنعت سے ہے کی مجموعی تعداد 45 کروڑ ہے۔ پاکستان میں پائی جانے والی مچھلی اور سمندری غذا کی بین الاقوامی مانگ کا اندازہ حال ہی میں پاکستان کے شہر کراچی کے ایکسپو سینٹر میں ہونے والی نمائش سے لگایاجاسکتا ہے۔

Sunday, July 17, 2011

تھری جی: ٹیلی کوم سروسز کی دنیامیں نئی ٹیکنولوجی

دنیا جدیدیت کی طرف سفر کر رہی ہے اور روز بروز نئی نئی ایجادات ہو رہی ہیں۔ انسان نے اپنی آسانی کے لئے کروڑوں ذرائع تلاش کر لئے ہیں۔ انسان اب زمین سے خلاءکی طرف کامیابی سے سفر کر رہا ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون کی بدولت روابط آسان ہو گئے ہیں، لوگ ایک ہی جگہ بیٹھے بیٹھے پوری دنیا سے بات کر سکتے ہیں۔ انفو کمیونیکیشن سروسز کی دنیا میں ٹیکنولوجی نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔

Monday, July 11, 2011

جدید ٹیکنولوجی اور سر سبز انقلاب

زراعت پاکستان کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس لئے زرعی شعبے کی ترقی ملک کی ترقی ہے۔ دنیا جدیدیت کی طرف سفر کر رہی ہے اور ہم اب تک زراعت کے روایتی طریقوں کو اپنائے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے بیشتر کسان ابھی تک ہل چلانے کے لئے بیلوں کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک جدید ٹریکٹروں کا استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے ملک کی فصلوں کی پیداوار ایک حد تک بڑھنے کے بعد رک گئی ہے مگر افسوس اس بات پرہے اس بات پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
حکومتی سطح پر زبانی کلامی زراعت کی ترقی کی باتیں ہورہی ہیں مگر اس معاملے میں سنجیدگی کا فقدان ہے۔ ملک میں جدید ٹیکنولوجی استعمال کرنے کے مشورے دیئے جاتے ہیں لیکن ٹیکس بھی لگا دیا جاتا ہے۔ کسان پہلے ہی غریب ہیں مہنگی ٹیکنولوجی کیسے خریدینگے؟ ان حالات میں کسانوں سے زیادہ پیداوار کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔ ہمیں کسانوں کی خوشی کا خیال رکھتے ہوئے کسانوں کو سستی ٹیکنولوجی مہیا کرنی چاہیئے تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔

Monday, July 4, 2011

پیسچرائزاور غیر پیسچرائزڈ دودھ کا استعمال

ہماری زندگی میں کچھ چیزیںبہت خاص ہوتی ہیں اور ان کا متبادل بھی کوئی نہیں ہوتا، دودھ بھی انہی چیزوں میںسے ایک ہے۔ ہم سب اپنی زندگی کے سفر کا آغاز دودھ ہی سے کرتے ہیں۔ بچپنے سے لے کر بڑھاپے تک ہرانسان دودھ اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کا استعمال کرتا ہے۔ دودھ میں انسان کو توانائی فراہم کرنے والے اجزاءمثلاًوٹامن اے ، بی اور دیگر پائے جاتے ہیں۔ ملکی جی ڈی پی میں دودھ اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کا حصہ گیارہ فیصد ہے۔ اسی لئے دودھ اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان دنیا میں دودھ کی پیداوار میں چوتھے نمبر پرشمار کیا جاتا ہے۔ پاکستان سے اوپر دودھ کی پیداوار والے ممالک میں بالترتیب ہندوستان، چین اور امریکہ