Saturday, November 27, 2010

موبائل فون کے فائدے اور نقصانات

موبائل فون جہاں ایک نعمت سمجھا جاتا ہے وہاں اس کے بہت سے نقصانات بھی ہیں۔ہاں یہ بات درست ہے کہ موبائل وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت بنتا جا رہا ہے مگر اتنا بھی نہیں کہ ہم ۱۴ یا۱۵سال کی عمر کے بچوں کو موبائل فون دینا شروع کر دیں ۔آج کل لوگ یہ سوچ کر کہ موبائل فون کی بدولت ان کا ان کے بچے سے رابطہ رہے گا ،کم عمری میں ہی موبائل فون دے دیتے ہیں جو کہ نقصان کا با عث بنتا ہے۔ایسے کم عمر بچوں سے یا تو موبائل فون چور موبائل چھین لیتے ہیںیا پھر وہ خود ہی کہیں انجانے میں چھوڑ آتے ہیں ۔ متعدد ایسی خبریں بھی سننے میں آئی ہیں کہ موبائل چوروں نے موبائل فون چوری کرنے کے چکر میں موبائل نا ملنے پرقتل ہی کر ڈالا ۔تو اس بات کو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ موبائل فون کم عمری میں بچوں کو دینا بے وقوفی ہے۔ 
دنیا میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ،اس کی سب سے بڑی و جہ چھوٹے بڑے سب ہی کا موبائل فون استعمال کرنا ہے ۔پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں ۱۰۰ فیصد میں سے ۵۸ فیصدافراد موبائل، ۱ء۲ فیصد فکسڈ فون جبکہ ۵ء۱۰ فیصد انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ۱۰۰ فیصد افراد میں سے ۶ء۱ وائر فون کا استعمال کر رہے ہیں۔ انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے استعمال، رسائی اور صلاحیت رکھنے والے ۱۵۹ ممالک میں پاکستان کا نمبر ۱۲۸ واں ہے۔انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین کی رپورٹ ’’میرئنگ دی انفارمیشن سوسائٹی ۲۰۱۰ ء کے مطابق دنیاکی ۶۷ فیصد آبادی موبائل فون، ۸ء۱۷ فیصد فکسڈ فون اور ۹ء۲۵ فیصدانٹرنیٹ کا استعمال کررہی ہے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے مطابق ملک میں وائرلیس فون کنکشنز کی تعداد ۲۵ لاکھ ۸۷ ہزار جبکہ فکسڈ فونز کی تعداد ۳۵ لاکھ سے زائد ہے ۲۰۰۵ء سے مارچ ۲۰۰۹ء کے نصف عشرے کے دوران ملک میں فکسڈ فون کنکشنز کی تعداد میں ۳۳ فیصد ساڑھے ۱۷ لاکھ کی کمی واقع ہوئی جبکہ اس کے مقابلے میں موبائل فونز کنکشنز کی تعداد میں ۶۵۰ فیصد کااضافہ ہوا۔ پی ٹی اے کے مطابق ملک میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد ۹ کروڑ ۶۲ لاکھ سے زائدہے جبکہ انٹرنیٹ استعمال کرنیو الے ایک کروڑ ۹۰ لاکھ ہیں جو کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہے۔
موبائل فون صارفین کے بڑہنے سے جہاں ملک کو فائدہ ہو رہا ہے وہاں روز بروز وارداتوں میں بھی اضافہ ہو تا چلا جا رہا ہے۔لوگوں کے پاس متعدد کنکشن ایسے موجودہیں جو رجسٹرڈ نہیں ہیں ان غیر رجسٹرڈ کنکشنز سموں سے کوئی بھی واردات با آسانی کی جا سکتی ہے۔ 
پی ٹی اے نے اس سلسلے میں کچھ اقدامات کیے ہیں ، ملک بھر میں کام کرنے والے ۶۶ لاکھ غیر قانونی موبائل فون کنکشنز بند کر دئیے گئے ہیں۔پی ٹی اے ہیڈکوارٹر اسلام آبادکی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر ۸۰ لاکھ سے زائد غیر قانونی موبائل سمز میں سے ۶۶ لاکھ موبائل فون کنکنشز کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ یہ کن افراد کے نام سے جاری کئے گئے اورکس کے استعمال میں ہیں جس کے بعد ان کوبند کردیاگیا۔ پی ٹی اے نے کمپنیوں کے سربراہوں کوواضح ہدایات جاری کردی ہیں کہ غیر قانونی کنکشنز کوہر صورت بند کردیں ورنہ ان کے خلاف پی ٹی اے ایکٹ کے تحت کارروائی بھی کی جاسکتی ہے۔مگر یہ سب کچھ اتنی دیر میں کیوں عمل میں آیا ؟کیا پی ٹی اے کو ان سب معاملات کا اندازہ نہیں تھا ؟ان سب باتوں کا دیہان پہلے رکھنا چائیے تھا۔
سروے رپورٹ کے مطابق ۵۰ فیصد سے زیادہ شہری موبائل فون کے بغیر گھر سے نہیں نکلتے ، ۴۴ فیصد شہریوں کاکہنا ہے وہ موبائل فون کے بغیر نہیں رہ سکتے، ۲۶ فیصد نے بتایا کہ انھیں خدشہ ہوتا ہے کہ اگر موبائل ان کے پاس نہ ہوا تو کال مس ہوجائے گی۔ موبائل فون کے زیادہ استعمال نے انسان کی شرافت اور تمیز کو ختم کر دیا ہے، آج کل لوگ موبائل فون کی گھنٹیاں اور موسیقی کے استعمال خانہ کعبہ، مسجد نبوی، مساجد، خانقاہوں اور پرسکون ماحول میں بھی رد نہیں کرتے، دنیا میں موبائل فون کے مضر اثرات لوگوں پر اس قدر حاوی ہو گئے ہیں کہ وہ مقدس مقامات پر آتے ہوئے بھی اپنے فون کی گھنٹی تک بندکرنا بھو ل جاتے ہیں، یہ صرف غفلت اورلا پرواہی ہی نہیں بلکہ مقدس مقامات کے تقدس کی پامالی بھی ہے، مساجد میں لوگ نماز کے اوقات میں باہر آکر فون سننے لگتے ہیں، اس فون نے ہماری زندگی کو اتنا متاثر کیا ہے کہ جب ہم خداسے ہم کلام ہوتے ہیں تب وہاں بھی موبائل فون کی گھنٹی بج پڑتی ہے ، مساجد میں بڑے بڑے نوٹس بورڈلگے ہونے کے با وجود لوگ مبائل فون بند نہیں کرتے، ہم جب خدا کے کلام سے لطف اندوز ہور ہے ہوتے ہیں اس وقت بھی موبائل فون کی گھنٹی تباہ کن کر دار ادا کررہی ہوتی ہے ۔ اس چھوٹے سے آلے نے ہمارے خیالات، اظہار، معاملات، ذہن ، قلب اور سکون سب کو بدل ڈالا ہے ۔
ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ موبائل فون اور موبائل کمپنیز نے ہمیں کچھ ایسے تحائف بھی دیے ہیں جن کی وجہ سے نوجوان نسل کسی چیز کا خیال نہیں رکھتی اور اپنے آپ کو دنیا سے کچھ الگ سا محسوس کراتی ہے ۔
موبائل فون کمپنیز کے متعارف کردہ میسج پیکج نے جہاں رابطوں کو فروغ دیا ہے وہاں ہماری نئی نسل کو رات بارہ بجے کے بعدایسے ہی مختلف قسم کے ایزی پیکجز نے تباہی میں مبتلا کر دیا ہے، رات بھر میسجز ہوتے رہتے ہیں اور اس کا سیدھا اثر ہماری نو جوان نسل کی تعلیم پر پڑھ رہا ہے ، ان سب باتوں کی کافی حد تک حکومت بھی ذمہ دار ہے۔
موبائل فون اتنی بری چیز نہیں ہے ،موبائل فون کا استعمال اسکو برا یا اچھا بنا تا ہے ۔ اگر ہم موبائل فون کو صر ف ر ابطہ کا ذریعہ سمجھ کر استعمال کریں تویہ ہمارے لیے مفید ہو گا۔
اللہ بھلا کرے گراہم بیل کا جس نے ٹیلی فون ایجاد کیا مگر اس نے کبھی یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ جس ٹیلی فون کو وہ ایجاد کررہا ہے وہ آنے والے دور میں بشکل موبائل لوگوں کی جیبوں میں ہوا کرے گا۔موبائل فون کے نقصانات کے علاوہ کچھ فائدے بھی ہیں، موبائل فون سے باآسانی چیٹنگ،وائس میل ،ای میل، بجلی کے بل ، کیش منتقلی اورڈیٹا کومحفوظ کیا جا سکتا ہے۔ 
؂جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے اس لیے ٹیکنالوجی کے بغیر ہمار ی قوم ترقی بھی نہیں کر سکتی ۔ ٹیکناکوجی کا استعمال کیا جائے مگراس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ ٹیکناکوجی کا صحیح طریقہ سے استعمال ہو۔ اگر موبائل فون کو صرف ضرورت کے تحت استعمال کیا جائے تویہ موبائل فون ہمارے لیے اچھا ثابت ہو گااوراس سے وقت کا ضیاع بھی نہیں ہو گا۔ 

No comments:

Post a Comment