Sunday, November 28, 2010

پاکستان اور انٹرنیٹ ویب سائیٹس

پاکستان میں انٹرنیٹ کے آتے ہی بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں جہاں لوگ خط و کتابت سے کام لیا کرتے تھے وہاں اب لوگ ای میلز کا استعمال کرتے ہیں ۔ اب کے دور میں ای میلز چیٹنگ اور وائس میل سے ایک دوسرے سے بات چیت کی جاتی ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اس انٹرنیٹ سسٹم میں ویب سائٹس کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ۔ آج سے ۰۲ سال پہلے پاکستان کے ۰۲ سے ۰۳ فیصد لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کیا کرتے تھے اور اب کے دور میں آنے والی نئی نسل اپنے زیادہ تر کام انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کے ذریعے سر انجام دے رہے ہیں بڑھتی ہوئی ان ویب سائٹس کو کنٹرول کرنے کے لئے پاکستان کی گورنمنٹ نے پاکستان انٹرنیٹ ایکسچینج کو بنایا۔ اس انٹرنیٹ ایکسچینج کے قیام کا مقصد ان ویب سائٹس کو کنٹرول کرنا ہے ۔ اس کا سب سے پہلا کام گورنمنٹ کے قوانین کو ویب سائٹس پر لاگو کرنا ہے۔ اس کے علاوہ آنے اور جانے والی میلز کو قابو کرنا بھی اس کے کام میں آتا ہے۔ پاکستان میں ویب سائٹس نے بہت کام کیاہے ہر کمپنی کے بنتے ہی اُس کی ایک ویب سائیٹ وجود میں آجاتی ہے ۔ کوئی نیوز پیپر کھلے تو اُس کی ویب سائٹ پر نیوز کو شائع کیا جاتا ہے جبکہ کمپنیز اپنے ٹینڈر نوٹس، کام کی رفتار، ملازمت اور بہت سی دوسری ضروریات کے لئے ویب سائٹس کو استعمال کیا جاتا ہے ۔ ویب سائٹس کی بہت سے اقسام ہیں ان میں کچھ معلومات کے لئے کھولی گئی ہیں اور باقی ویب سائٹس ملٹی میڈیا یوزر کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں، پچھلے دنوں ہونے والے معاملات میں پاکستان نے انٹرنیٹ ویب سائٹس پر بہت توجہ دی ہے۔ فیس بک جو کہ سب سے مشہور سماجی رابطوں کے لئے استعمال ہونے والی سائیٹ ۔ فیس بک نے پچھلے دنوںفیس بک پررسول خدا کی شان میں گستاخی کی گئی جس کے بعد پاکستان اور دنیا بھر کی عوام نے نہایت ہی غصہ کا اظہار کیا۔
فیس بک کی انتظامیہ نے نعوذباللہرسول خدا کی تصویربنانے کا دن رکھا اور اس پر مقابلے کا انعقاد کیا جو کہ مسلمانوں کو للکارنے کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ یوٹیوب جس پر سینکڑوں ویڈیوز دیکھنے کو ملتی ہیں اس نے بھی ایسی ہی حرکت کر ڈالی۔ اس کے بعد پاکستان ٹیلی کیمیونیکیشن اتھارٹی نے ان ویب سائٹس پر پابندی لگا بندی لگا دی ۔ ایک دوہفتے بعد سزا دینے کے بعد ہائی کورٹ کے فیصلے سے دوبارہ کھولا گیا، اب ان ویب سائیٹس کو متواتر چیک کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی قانون بنایا گیا ہے کہ جو کوئی ایسی حرکت کرے گا اس کی ویب سائیٹ کو بند کر دیا جائے گا۔ اس دفعہ سے پہلے ۲۲فروری ۷۰۰۲ئ کو پاکستان ٹیلی کیمیو نیکیشن نے فیصلہ کیا کہ یوٹیوب کو بلاک کر دیا جائے کیونکہ اس نے غیر اسلامی ویڈیوز پاکستان میں شائع کیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک اسپیشل فلم جس کا نام فتنہ تھا اور یہ فلم اسپین میں بنائی گئی تھی اس کو بھی غیر اسلامی امور کو شائع کرنے کی وجوہات کی بناءپربند کیا گیا یعنی سائٹ کو بلاک کیا گیا۔
پاکستان ایک اسلامی ریاست ہونے کے ناطے ، اُس کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ حضورپاک کی شا ن میں گستاخی کرنے پر لازمی متعلقہ افراد یا ویب سائٹ کے خلاف سخت ترین ایکشن لے۔ اس لئے پاکستان ٹیلی کیمیونیکیشن نے فیس بک اور یوٹیوب کے علاوہ متعدد ویب سائیٹس کو بلاک کر دیا اسکے بعد اس عمل کا خاصا اچھا جواب ملا یوٹیوب اور فیس بک والو ں نے معافی مانگی اور اُس تمام مواد ،جو کہ ویب سائیٹ پر لانچ کیا گیا تھا اس کو ہٹایا گیا اس کے بعد بھی سزا میں کمی نہ کی گئی اور اس سب عمل کے بعد بھی فیس بک ۵د ن تک بند رہی۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش اور ملائشیانے علاوہ بہت سے اسلامی ممالک نے شدید غم و غصہ کا اظہارکیا اور ویب سائیٹس کو بلاک کیا بعد میں سزا دینے کے بعد اس یقین کے ساتھ کے آئندہ کبھی پھر ایسی کسی بھی قسم کی کوئی تصاویر یا مواد شائع نہ ہوگا۔ اس پر ویب سائٹس کو بحال کر دیا گیا، اب ان ویب سائٹس میں سے اُن سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ کا ذکر کرتے ہیں جو رابطوں کے لئے تو بہت اچھی ہیں مگر ان کے بہت سے منفی پہلو بھی ہیں ہم آسانی سے ایک دوسرے سے چیٹ تو کر لیتے ہیں مگر کبھی کیا اس طرف دھیان دیا ہے کہ جو ہم پر وفائل پر پکس لگاتے ہیں اس کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔
لوگ پروفائل کی تصاویر کو ویب سائٹس سے اٹھا کر اُن کا جس طرح سے بھی ہو سکے غلط استعمال کرتے ہیں۔ لڑکیاں بے توجہی میں اپنی تصویریں پروفائل پر نمایاں کرتی ہیں اور کچھ غلط افراد ا ن تصویروں میں ردوبدل کر کے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس کے علاوہ بہت سے ایسے پروفائل بھی ہیں جو بناتا کوئی اور ہے اور استعمال کسی اور کے نام سے کیا جارہا ہوتا ہے ۔ فیس بک جو کہ ایک سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ہے اس میںمتعدد ایسے مثائل ہیں۔ لوگ مشہور فلم اسٹاریا پھر کوئی اور موسیقار، فلم ساز، شاعر یا اور کوئی مشہور شخصیت سے بات کرنے کے لئے ان کے پروفائل کو ایڈ کر لیتے ہیں اور یوں کسی دھوکہ باز سے ان کا پالا پڑتا ہے پھر بات چیت کافی عرصہ تک چلتی ہے اور جس نے جتنا تنگ کرنا ہوتا ہے وہ کرتا ہے اور پھر چھوڑ دیتا ہے ۔
 کوئی شرارت کے چکر میں کسی کو بے وقوف سمجھ کر ایسا کرتا ہے اور ان سب باتوں کا انجام بہت برا ہوتا ہے ۔ پاکستان کے انٹرنیٹ ایکسپرٹس نے ا ن سب وجوہات کو دیکھتے ہوئے اب فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے لئے ایسی سائٹس کا وجود عمل میں لائیں گے جو کہ رابطوں میں مدد دے اور ایسی بہت سی ویب سائٹس کا وجود عمل میں آبھی چکا ہے۔ اب واقعات کے بعد لاہور کے ایک گروپ نے ملت فیس بک کو بنایا اور کوشش کی کہ اس میں ہر وہ چیز ڈالی جائے جو کہ فیس بک کی طرح ہو اور ملت فیس بک کو لوگوں نے بہت سراہا ہے ۔ پہلے مہینے میں ۵.۱ ملین افراد نے اپے پروفائلز کو بنایا اور لوگوں نے شمولیت اختیار کی۔ بہت سی اور ویب سائٹس کا بھی وجود ہوا ان میں ورلڈ پیس، پاکستان فیس بک، کول فور یو اور بہت سی ویب سائٹس ان ویب سائٹس کے کھلنے سے ایک بات یقینی طور پر سامنے آئی ہے کہ اگر کوئی ہمارے پیارے نبی کی شان میں گستاخی کرے گا تو اس کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

http://www.technologytimes.pk/mag/2010/july10/issue03/pakistan_or_web_urdu.php

No comments:

Post a Comment