Sunday, December 5, 2010

انٹرنیٹ، رابطوں کا ذریعہ

انٹرنیٹ کے آنے سے پہلے ماضی میں لوگ رابطوں کے لئے کبوتر استعمال کیا کرتے تھے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خط وکتابت کا سلسلہ اپنایا گیا اور لوگ کاغذ کی زبانی خیریت اور دوسری باتوںکو ظاہر کرنے لگے۔ان تمام طریقوں میں لوگوں کوسکون اور اطمینان نہیں نصیب ہوتا تھا، خط کو پہنچنے میںاچھا خاصا وقت لگ جاتا تھااور لوگوں کو تسلی بھی نہیں ہوتی تھی کہ خط جس کو بھیجا گیا ہے اس کو پہنچا بھی ہے یا نہیں۔ لوگوں کو خط و کتابت کے ذریعے رابطے کرنے میں شدید مشکلات پیش آتی تھیں۔کبھی بھیجا ہوا پڑھنے والے کو ملتا نہیں تھا تو کبھی دیر ہو جایا کرتی تھی۔آہستہ آہستہ اس خط وکتابت کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے حکومتوں نے اپنے اپنے پوسٹ آفس بنائے اور رابطوں کے نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کی ، بیرون ممالک خط پہنچ تو جاتا مگر اس کو پہنچتے پہنچتے دس سے پندرہ دن لگ جاتے تھے۔تاہم رابطوں کو فروغ دینے کے لئے انٹرنیٹ کا انتخاب کیا گیا۔

1960ءمیں جے سی آر لکلائیڈر نے کمپیوٹرز کے نیٹ ورک کو متعارف کیا اوریہاں سے انٹرنیت کی شروعات ہوئی، اس کے بعد1965ءمیں لارینس روپرٹس نے ٹیلی فون لائن کے ذریعے انٹرنیٹ کا استعمال شروع کیا۔ دنیا میںانٹرنیٹ نے آتے ہی تہلکا مچا دیا، لوگوں کوروابط میں آسانی ہونے لگی،جن لوگوں کو پہلے خطوط کے ذریعے بات کرنا پڑتی تھی اب وہ انٹرنیٹ کے ذریعے بات کرنے لگے۔ جواب کا فوراً آنااس بات کا ثبوت ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے جسے پیغام بھیجا جا رہا ہے وہ آپ کی بات سن رہا ہے۔تاہم لوگوں کو انٹرنیٹ کی بدولت اطمینان بھی ہے۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال 1993ءمیںشروع کیا گیا جب عمران نیٹ نے ای میل سروس کا اجراءکیا۔جب انٹرنیٹ پاکستان میں آیا تھا تو سب سے زیادہ مہنگا تھا اورلوگوں نے انٹرنیٹ کااستعمال کرنے کے لئے ابتداءمیں 400 روپے تک بھی دئیے،لیکن اب انٹرنیٹ نہایت آسان اور رابطوں کے لئے سستا ترین ذریعہ ہے۔آج کل کے دور میںانٹرنیٹ کے بغیر رہنا مشکل ہے۔انٹرنیٹ کی بدولت لوگوںمیں دوری ختم ہو چکی ہے۔آپ کہیں بھی بیٹھے ہوں دنیا کا کوئی بھی حصہ ہو انٹرنیٹ کی بدولت آسانی سے بات کی جا سکتی ہے۔
انٹرنیٹ دورجدید کی سب سے اہم ایجاد ہے اور اس کی بدولت لاکھوں لوگوں کی پریشانیاں حل ہو چکی ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی قسم کی سرچ کی جا سکتی ہے ،کچھ بھی ڈھونڈنے کے لئے اب زحمت کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انٹرنیٹ کی سرچ کے ذریعے ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ جس نے دنیا میں انقلاب برپا کر دیاہے۔اور دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والوں کے درمیان فاصلے کو بہت کم کر دیاہے اور اس نے کم وقت میں بہت ہی زیادہ مقبولیت حاصل کر لی ہے۔
آج کل کے دور میں تقریبا ہر گھر میں کمپیوٹر ہے۔کسی بھی پیغام کو بس ایک بٹن کو دبا کر بھیجا جا سکتا ہے اس کے علاوہ کیسی بھی معلومات ہوں انٹرنیٹ پر دستیاب ہوں گی۔انٹرنیٹ کا فائدہ یونیورسٹیوںاوردوسرے اداروں کو بھی کم نہیں ہوا ہے۔ متعدد یونیورسٹیاں انٹر نیٹ کے ذریعے لوگوں کو تعلیم دے رہی ہیں،اسے ورچوئل کونسیپٹ کہا جاتا ہے۔کاروباری کمپنیاں اپنی اشیاءکو بیچنے کے لئے انٹرنیٹ کا استعمال کر رہی ہیں۔
انٹرنیٹ ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعے ہم دنیا بھر کے حالات اور معلومات پلک جھپکنے میں جان سکتے ہیں،ساری دنیا کی معلومات اس کی بدولت ہم حاصل کر سکتے ہیں۔پیغام رسانی کے لئے انٹرنیٹ سب سے تیز ترین ذریعہ ہے۔انٹرنیٹ کی بدولت کسی بھی قسم کا کاروبار آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے مسلمان بھائی عیدالاضحی پر جانوروں کی خرید وفروخت کرتے ہیں جانوروں کی خرید نا ایک بڑا مسئلہ ہے،اس مسئلے کو انٹرنیٹ نے حل کر دیا ہے۔حال ہی میں کچھ ایسی کمپنیوں نے بکروں کی آن لائن فروخت شروع کر دی ہے اور سودا بھی پوری تسلی ہونے کے بعد پکا کیا جاتا ہے،ایڈریس دینے پر بکرا گھر پہنچا دیا جاتا ہے ۔
انٹرنیٹ دراصل لا کھوں کمپیوٹر ز کے باہمی رابطے کا نام ہے اور یہ کسی فرد واحد کی ملکیت نہےںہے۔ نہ ہی اس کا تصور کیا جاسکتا ہے۔ انٹرنیٹ دراصل ایک طریقہ کار ہے۔ جس کو استعمال کر کے کمپیوٹرز کے ذریعے لوگ ایک دوسرے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ یہ رابطہ ٹیلی فون یا کیبل کے ذریعے کیا جا تا ہے۔ انٹرنیٹ سے منسلک ہرقسم کے کمپیوٹرایک دوسرے سے رابطہ کیلئے یکساں کمیونیکیشن کا طریقہ اور یکساں کوڈ استعمال کر تے ہیں۔ اسے انٹرنیٹ کی اصطلاح میں پروٹوکول کہتے ہیں۔انٹرنیٹ میں استعمال ہونے والی زبان جو انٹرنیٹ سے منسلک تمام کمپیوٹرز بخوبی سمجھ سکتے ہیں وہ (ایچ ٹی ایم ایل) کہلاتی ہے یہ ہائیپر ٹیکسٹ مارک اپ لینگویج کا مخفف ہے۔اس کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک کمپیوٹرز اپنی معلومات کا تبادلہ کر سکتے ہیں یا ڈیٹا بیس استعمال کر سکتے ہیں۔انٹرنیٹ ایم ملین سے زیادہ نیٹ ورک کا ایک ایسا گلوب ہے جس کی بدولت 50 ملین سے زیادہ کمپیوٹر کام کررہے ہیں۔انٹرنیٹ کی بدولت200 ملین افراد سے زائد افراد ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، یعنی ان کے درمیاب فاصلے کم ہو گئے ہیں۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کا سفر ای میل کی صورت میں شروع ہوا تھا۔ شروع شروع میں تو انٹرنیٹ کی سہولت صرف گورنمنٹ کے اداروںاور بڑی بڑی لائبریوں تک محدود تھی لیکن اب ہر چھوٹا، بڑااور بوڑھا سب اس کمپیوٹر کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان میںسال 2010ءکے مطابق انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ایک اندازے کے مطابق تقریبا 18,500,000 ہے۔انٹرنیٹ کی بدولت ایک ملک کے لو گ دوسرے ملک کے افراد سے بات چیت کر کے اپنے تجربات اور علم سے ایک دوسرے کو مستفید کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بہت سے ملکوں کے باشندوں کے درمیان غلط فہمیاں دور ہو رہی ہیں اور فاصلے سمٹ رہے ہیں۔ جو یہ اس سے قبل ممکن نہ تھا اور یہ صرف انٹرنیٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔کچھ عرصہ قبل تک شاید کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ ہوگا کہ ہمیں انٹرنیٹ پر اخبارات بھی پڑھنے کو ملیں گے۔ اب دنیا کے بہت سے اخبارات کے آن لائن ایڈیشنز بھی شائع ہو رہے ہیں۔
آج کے اس مصروف ترین دور میں انسان کو خوشگوار موڈ بنانے کی ضرورت محسوسس ہو تو انٹرنیت پر ہنسی مزاق اورفنی کلپس موجود ہیں اس کے علاوہ گھر بیٹھے شوپنگ بھی کی جا سکتی ہے۔ انٹرنیٹ پر آپ کو ہر قسم کا جغرافیہ دستیاب ہے،بس صرف ڈھونڈنے کی دیر ہے۔انٹرنیٹ کے ذریعے آجکل بہت سے ایسے کام کئے جارہے ہیں۔ جن کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی انیس فرری سنہ 2010 کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی اکتوبر،دسمبر09 میں ’ای پیمنٹس‘ یعنی آن لائن رقم کی ادائیگی کے حجم اور قدر بالترتیب چار اعشاریہ چار چھ ملین اور چار اعشاریہ ایک ٹریلین روپے تھے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان میں ای بینکنگ کے نظام میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔آج کل انٹرنیٹ کے استعمال کا رجحان اتنا بڑھ چکا ہے کہ لوگ اب موبائل فون پر بھی انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اور تمام اخبارات اور ایک دوسرے سے بات چیت کمپیوٹرچیٹنگ یا پھر آج کل کے موبائل ایس ایم ایس سے ہوتی ہے۔اس کے علاوہ نہایت اہم دستاویزات کی ردوبدل بھی ای میل کے ذریعے کی جاتی ہے۔
 

No comments:

Post a Comment