Tuesday, December 7, 2010

انفارمیشن ٹیکنالوجی کا پاکستان میں کردار





کمپیوٹر ایک ایسی مشین ہے جس کی مدد سے اس دنیا کی بیشتر مشکلات با آسانی حل ہو وگئیں۔ کمپیوٹر کے وجود کے بارے میں بات کی جائے تو 1940ءمیں ایک شخص جس کا نام ایلن ٹیورنگ تھا، اس نے ایک مشین کا نام رکھا جو کہ کمپیوٹر تھا۔ پاکستان کے وجود میں آنے سے دو سال قبل 1945ءمیں پہلی نیٹ ورک مشین ایجاد ہوئی جس کانام پرسیپٹرون مارک ون تھا۔ 1960ءمیں پاکستان کے شہر کراچی میں کمپیوٹر کا استعمال شروع کیا گیا ،آخری دس سال کے دوران پاکستان میں کمپیوٹر کی تعداد میں 35 فیصد اضافہ ہواہے جو کہ اگلے دس سالوں میں بڑھ جائے گا۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ساڑھے چار لاکھ کمپیوٹرز کا کاروبار کیا جاتا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگلے تین سالوں میں یہ ساڑھے چار لاکھ کی تعداد تین سے چار گنا بڑھ جائے گی۔ پاکستان کی حکومت کچھ ایسی پالیسیاں اپنا رہی ہے جس سے انفارمیشن ٹیکنولوجی کو پاکستان میں اور زیادہ فروغ حاصل ہو گا۔
صنعتیں پاکستان میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں پاکستان برآمداد کا 68 فیصد ٹیکسٹائل کی صنعت سے حاصل کرتا ہے جو کہ برآمداد کا ایک بڑا حصہ ہے جیسے جیسے ان انڈسٹریز میں ٹیکنولوجی کا استعمال بڑھایا جارہا ہے ویسے ویسے برآمداد کے اچھے نتائج دےکھنے میںآرہے ہیں۔ پاکستان میں تیز ، پائیداد اور کم مہنگے کمپیوٹر لگانے سے برآمداد میں بہت فرق پڑا ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کمپیوٹر مشینری کے استعمال کے موئثر نتائج ثابت ہوئے ہیں۔
شعبہ تعلیم میں بھی آئی ٹی نے کما لات دکھا نے میںکوئی کسرنہیں چھوڑی ،پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بلالحاظِ طبقہ ہر فرد تک پہنچانے کے لیے آئی ٹی کمپنیاں سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں تک پہنچ کر آئی ٹی کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری کررہی ہیں۔ یہ درست ہے کہ پاکستان انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنولوجی کے میدان میں نسبتاً بہتر کارکردگی کا حامل ملک بن گیا ہے، یہ بھی سچ ہے کہ گلوبل انفارمیشن ٹیکنولوجی رپورٹ 2009-10ءمیں پاکستان ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا گیا ہے جہاں عمومی تعلیم سمیت آئی ٹی ایجوکیشن کے شعبے میں خطرناک حد تک کم خرچ کیا جاتا ہے۔
شعبہ تعلیم پر مختص بجٹ کے اعتبار سے پاکستان اپنی تنزلی کی رینکنگ میں 20 ویں نمبر پر ہے۔پاکستان ایسا ملک ہے جس میں آئی ٹی ایجویشن آج بھی عام لوگوں کے لیے آخری ترجیحات میں شامل ہے۔ اگرچہ گزشتہ برس آئی ٹی کے لیے عوامی رجحان میں بہتری دیکھی گئی مگر اس کی شرح اتنی کم ہے کہ پاکستان 116 ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں آئی ٹی کا شعبہ 2010میں بھی سرکاری سرپرستی اور حمایت سے عملاً محروم رہا ہے۔
آئی ٹی کی ترقی کے لیے پالیسیاں بھی بنائی جا رہی ہیں، لیکن ان پالیسیوں پر عملدرآمد کے لیے جس سیاسی عزم اور وسائل کی ضرورت ہے، پاکستان ان سے محروم ہے۔ ایسے ملکوں کی فہرست میں پاکستان 97 واں ملک ہے۔ انفراسٹرکچر کے حوالے سے پاکستان کا نمبر 115، آلات کی دستیابی اور استعمال کے اعتبار سے 98 اور آئی ٹی آلات کے تکنیکی استعمال، دیکھ بھال اور ضروری مرمت کی فراہمی کے سازگار حالات کے اعتبار سے پاکستان کی رینکنگ 94 ہے۔ پاکستان آئی ٹی صنعت اور یونیورسٹیوں کے مابین شراکت کار اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے مشترکہ منصوبوں کے اعتبار سے پاکستان کی رینکنگ میں بہتری آئی ہے۔
پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنولوجی نے بہت زیادہ روزگار بنا کر رکھا ہے ،یہاں پر چلنے والی مشینوں کے لیے لاکھوں ا فرد کی ضرورت ہوتی ہے یہ ضرورت پاکستان میں بسنے والے حضرات کے لیے روزگارکا باعث ہے۔ اس بات کو اگر مدِنظر رکھا جائے تو انفارمیشن ٹیکنولوجی ہمیں ٹیکنولوجی دینے کے ساتھ ساتھ ہماری غربت کوبھی ختم کرنے میں کافی مدددے رہی ہے۔ ہماری اکانومی روز بروز بڑھتی اور گھٹتی ہے اس میں بھی ٹیکنولوجی کا بہت بڑا کردار ہے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنولوجی نے صحت تعلیم اور کاروباری معاملات میں بہت مدد دی ہے۔ اس کی بدولت ہر شعبہ میں کسی نہ کسی طرح ملک کو فائدہ حاصل ہورہا ہے۔ پاکستان کے زرعی شعبہ کو دیکھا جائے تو یہاں بھی ٹیکنولوجی کا استعمال ہو رہا ہے۔ بیج کو مشین سے بونا ، ٹیوب ویل، ٹریکٹر، ادویات کا استعمال اور بہت سی جگہ پر ہم اس آئی ٹی کا استعمال کر رہے ہیں۔ ہماری زرعی پیداوار کو بڑھانے میں زرعی آلات کا بہت کمال ہے کمزور فصل کو صحت مند بنانے کے لئے ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ فصل کی بہتر قیمت بنانے میں مدد دیتا ہے۔ پاکستان میں آئی ٹی کے اس پھیلاﺅ کے بعد اب بہت زیادہ تعداد میں کسان ٹیکنولوجی پر انحصار کرتے ہیں جو زراعت میں ترقی کا واحد طریقہ ہے۔
پاکستان کے بینکاری نظام میں بھی ٹیکنولوجی کا بہت کردار ہے۔ ٹیکنولوجی نے ای بنکاری کی بدولت بنکاری کے نظام کو مزید بہتر بنا دیا ہے، اب بڑی سے بڑی رقم کوبا آسانی چند سیکنڈ میں ایک اکاﺅنٹ سے دوسرے اکاﺅنٹ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے اے ٹی ایم کارڈز کو چلانے میں سب سے بڑا ذریعہ مشین ہے، اے ٹی ایم کارڈ کو چلانے کے لئے کمپیوٹر کا استعمال کیا جاتاہے۔ یہ اے ٹی ایم کارڈ پیسے نکالنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، اس کی بدولت کسی چیک یا کسی بنک ڈرافٹ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ آپ اے ٹی ایم مشین میں کارڈ ڈال کر اپنا پن کوڈ ڈالیں پیسے آپ کی خواہش کے مطابق اے ٹی ایم مشین سے آ پ کو مل جائیں گے۔آئی ٹی نےرابطوں کو بڑھانے میں بھی کوئی کمی نہیں چھوڑی، کمپیوٹر سے انٹرنیٹ کے ذریعے باآسانی ہم ایک دوسرے سے بات چیت کر سکتے ہیں۔ کمپیوٹر چیٹنگ، ای میل اور وائس میل یہ سب اسی آئی ٹی کی بدولت ہی دیکھنے میں آیا ہے۔
محکمہ قانون کی بات کی جائے تو وہاں بھی کمپیوٹر اور دوسری مشینوں کا استعمال عام ہے کوئی بھی حلف لینا ہو، دستاویزی معاملات ہوں کمپیوٹرکی ضرورت پڑتی ہے۔ پاکستان کی جیلوں کی دیکھ بھال کے لئے ٹیکنولوجی کی بدولت پوری جیل کی با آسانی نگرانی کیمروں کی مدد سے کی جا سکتی ہے۔ ہمارے جج صاحبان جو حکم نامہ سناتے ہیں وہ ایک خاص دستاویز پر قلمبند کیا جاتا ہے جس پر کمپیوٹرائز نمبر ہوتا ہے اور کمپیوٹر سے اسے پرنٹ کیا جاتا ہے۔ لہذا قانونی معیار کو بہتر بنانے میںبھی ٹیکنولوجیکا کردار کم نہیں۔
آئی ٹی نے ہمارے ملک کی مشکلات کو حل کرنے میںبھر پور ساتھ دیا ہے،آئی ٹی کی بدولت پاکستان میں سولر انرجی سے بجلی پیدا کرنے کے متعدد منصوبے شروع ہو گئے ہیں اس سے ہمیں بجلی بحران کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔




http://www.technologytimes.pk/mag/2010/june10/issue04/information_technology_ka_pakistan_urdu.php

No comments:

Post a Comment