Sunday, January 2, 2011

پاکستان میں انفورمیشن ٹیکنولوجی کی تعلیم


Volume # 2, Issue #1
By Syed Muhammad Abid

ٹیکنولوجی دنیا میں تیزی سے پھیلتی ہوئی وہ ایجاد ہے جس کو دنیانے نہ صرف اپنایا بلکہ اس کو اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ بنا دیا۔ ٹیکنولوجی ہرقوم کے لئے اہم رہی ہے اورنوجوان نسل کے لئے زیادہ اہم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ اس کے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہے اور اس کو اپنانا یا سمجھنا بہت ضروری ہے۔ٹیکنولوجی کی بدولت متعدد کام نہ فقط آسان ہوگئے ہیں بلکہ اس کے علاوہ وقت کی بچت بھی اسی ٹیکنولوجی کی بدولت ہو رہی ہے۔پاکستان چونکہ ایک زرعی ملک ہے اسلئے عوام کی توجہ زراعت کی طرف ہی رہی ہے۔ ہماری نوجوان نسل کے علاوہ بہت کم لوگ ایسے ہیں جو کہ انفارمیشن ٹیکنولوجی سے واقف ہیں۔ٹیکنولوجی کی اس دنیا میں رہنے کے لئے ہماری نوجوان نسل کاٹیکنولوجی سے واقف ہونابہت ضروری ہے۔
کمپیوٹر کی ایجا د 1940ءمیںایلن ٹیورنگ نے کی جبکہ 1945ءمیںپہلی نیٹ ورک مشین سیپٹرون مارک ون کی ایجاد ہوئی۔پاکستان میں کمپیوٹر کا استعمال 1960 ءمیں شروع کیا گیا۔ابتداءمیں کمپیوٹر کی ایجاد پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی لیکن گزشتہ دس سے بارہ سال کے عرصے مےں انٹرنیٹ کے استعمال میں خاصی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ سرچ انجن گوگل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کی شرح صرف دس فیصد ہے جو کہ دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت بہت کم ہے،تاہم گوگل نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ
 پاکستان میں آنے والی نوجوان نسل کی تعداد باسٹھ فیصد ہے اور ظاہر ہے کہ نوجوان نسل کا انٹرنیٹ کے استعمال کی طرف رجحان زیادہ ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ انٹرنیٹ معلومات حاصل کرنے اور محفوظ کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
گزشتہ ادوار میں پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنولوجی کی تعلیم پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی یہی وجہ ہے کہ بہت کم افراد کمپیوٹر کی تعلیم سے آراستہ ہیں۔ ہمارا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں انفارمیشن ٹیکنولوجی(آئی ٹی) کی تعلیم آج بھی عام لوگوں کی آخری ترجیحات میں شامل ہے۔ اگرچہ گزشتہ برس آئی ٹی کی تعلیم کے عنوان سے عوامی رجحان میں بہتری دیکھی گئی مگر اس کی شرح اتنی کم ہے کہ پاکستان اب بھی 116 وےں نمبر پر ہے۔ 
پاکستان میں آئی ٹی کا شعبہ 2010میں بھی سرکاری سرپرستی اور حمایت سے عملاً محروم رہاہے۔ پاکستان میںآئی ٹی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے ملک کی وزارت انفارمیشن ٹیکنولوجی اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہو سکی، کبھی کسی کو آئی ٹی کا وزیر بنا دیا جاتا ہے تو کبھی کسی دوسرے وزیر کو وزارت سونپ دی جاتی ہے حالت یہ ہے کہ وزارت کے پی اے حضرات کو ای میل تک کرنا نہیں آتا ہے۔ جبکہ ملکی ترقی کےلئے لازم ہے کہ آئی ٹی کے میدان میں بہتری لائی جائے۔
پاکستان میں آئی ٹی کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے،ہمارے ملک میں ٹیلنٹ تو موجود ہے مگر اس کا استعمال نہیںکیا جاتا۔ چند سال قبل پاکستان کے 14 سالہ بابر اقبال نے جو پاکستان کے نسبتاً پسماندہ علاقے ڈیرہ اسماعیل خان کا رہائشی ہے،نے اپنی کم عمری کے باوجود انفارمیشن ٹیکنولوجی کے شعبے میں 4ورلڈ ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ بابر اقبال نے پہلا ورلڈ ریکارڈ 9 سال کی عمر میں قائم کیا۔ اتنی کم عمری میں چار ورلڈ ریکارڈ حاصل کرنے کی وجہ سے مائیکروسافٹ نے بابر اقبال کو امریکہ میں مفت تعلیم کے لئے منتخب کیا۔ اس بات سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں کتنا ٹیلنٹ موجود ہے۔ 
حال ہی میں انٹیل کے تعاون سے پاکستان کے ا سکولوں میں کمپیوٹر لیباریٹریز بنانے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے جس سے ا سکول کے بچوں میں آئی ٹی کی تعلیم کو فروغ ملے گا۔ انٹیل کی جانب سے یہ ایک مستحسن اقدام ہے۔ 
پاکستان کی نسبت ہندوستان نے آئی ٹی کی تعلیم میں بہت کامیابی حاصل کی ہے، ہمارے ملک میں 20 سے 25 فیصد لوگ آئی ٹی سے استفادہ کر رہے ہےں جبکہ ہندوستان میں 50 سے60 فیصد لوگ آئی ٹی کا استعمال کر رہے ہیں۔یہ سچ ہے کہ آئندہ آنے والے کچھ عرصے میں پاکستان آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کر لے گا کیونکہ پاکستان کی نوجوان نسل کا رجحان آئی ٹی پر ہے۔ ہمارے ملک میں بروڈ بینڈ صارفین کی تعداد 5 لاکھ کے قریب ہے۔ اگر تعلیم میں آئی ٹی کو فروخت دیا جائے تو ہمارے ملک میں نہ فقط اعلیٰ معیارکے سوفٹ ویئرز بنائے جاسکتے ہیں بلکہ کسی بھی صنعت میں خود کفالت حاصل کی جاسکتی ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کی طرف سے جاری کردہ گلوبل انفارمیشن ٹیکنولوجی رپورٹ 2009ءکے مطابق دنیا میں آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ 134ممالک میں پاکستان 98 نمبر پر ہے۔ بظاہر پاکستان نے آئی ٹی کے شعبے میں کوئی خاص ترقی نہیں کی ہے مگر عالمی درجہ بندی میںپاکستان نے پچھلے 10 سے 12 سالوں میں کافی ترقی کی ہے۔
حکومت پنجاب چھوٹے پیمانے پر کمپیوٹر کی تعلیم اور سوفٹ ویئر ٹیکنولوجی کے فروغ کیلئے خاص اقدامات کررہی ہے یہاں تک کہ پنجاب کے دیہی علاقوں کے ہائی اسکولوں میں کمپیوٹرز مہیا کیے گئے ہیں تاکہ غریب اور متوسط طبقے کے طلبا ءو طالبات بنیادی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید دور کی انتہائی اہم تعلیم سے بھی فائدہ اٹھا کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں ۔ انفارمیشن ٹیکنولوجی کے شعبے میں مہارت حاصل کرنے کے لئے ہمیں ابھی بہت محنت کرنا ہے کیونکہ امریکہ کے بعد بھارت دنیا میں دوسرے نمبر پر وہ ملک ہے جس کی معیشت کا بڑا حصہ انفارمیشن ٹیکنولوجی پر منحصرکرتا ہے۔
پاکستان کے آئی ٹی ماہرین کوبہتر سہولیات اور روزگار میسر نہ ہونے کے سبب بیرون ملک جانا پڑتا ہے ،اگر ملک میں ان لوگوں کو بہتر روزگار میسر ہوتو ملک انفارمیشن ٹیکنولوجی کے شعبے میں دن دگنی رات چوگنی ترقی کر سکتا ہے۔ 
آئی ٹی صنعت کے حوالے سے ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ پاکستان کی آبادی کی اکثریت آج بھی انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنولوجی کے ثمرات سے محروم ہے۔ گلوبل انفارمیشن ٹیکنالوجی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس کی نسبت پاکستان کے تعلیمی اداروں میں انٹرنیٹ تک رسائی کی شرح میں81 سے75 ویں درجے تک بہتری کے اشارے ملے ہیں۔ یہ سست رفتار ترقی ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ملک میں انفورمیشن ٹیکنولوجی اور کمیونیکیشن کی صنعت کا سب سے بڑا مسئلہ نقل شدہ سوفٹ ویئرز کا بڑھتا ہوا کاروبار ہے جس کو روکنا آئی ٹی انڈسٹری کےلئے ضروری ہو تا جا رہاہے۔
بھارت نے انیس سو پچاس میں پہلا آئی ٹی انسٹی ٹیوٹ قائم کرلیا تھا جو عالمی معیار کا تھا اور انیس سو ستر تک وہاں ایسے چھ ادارے موجود تھے جن سے فارغ ہونے والے گریجویٹس امریکہ گئے اور انیس سو کی آخری دہائی میں وہ وہاں پر فیصلہ ساز عہدوں پر پہنچ گئے اور انہوں نے بھارتی کمپنیوں کو فروغ دینا شروع کیا۔اس کے مقابلے میں پاکستان میں بیس سال بعد 1970ءکے ٓاخر میں آئی ٹی کی تعلیم کی طرف توجہ دی گئی ۔ یہ بات سچ ہے کہ بھارت کو ہر شعبہ بنا بنایا ملا ہے جبکہ پاکستان نے محنت سے کسی بھی شعبے میں ترقی حاصل کی ہے، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان ابھی ہندوستان سے متعدد شعبوں میں پیچھے ہے۔ پاکستان کی عوام آئی ٹی کو اپنا کر ملک میں انقلاب لاسکتی ہے مگر اس کے لئے دلچسپی اور حکومتی سرپرستی اہم ہے۔
پاکستان میں صرف وسائل کی کمی ہے جبکہ ٹیلنٹ ہر جگہ اور ہر شعبہ میں موجود ہے۔ ہمارے ملک میں آج متعدد غیر ملکی کمپنیاں آئی ٹی کے میدان میں منافع بخش کاروبار کر رہی ہیں۔ یہ منافع پاکستانی کمپنیز بھی حاصل کر سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان آئی ٹی یونیورسٹیز اور کالجز کے قیام اور معیاری تعلیم پر بھرپور توجہ دے۔

No comments:

Post a Comment