Sunday, September 25, 2011
Monday, September 19, 2011
ستمبر16، اوزون کا عالمی دن

Friday, September 16, 2011
چقندر اور اسکے فائدے

Monday, September 12, 2011
ہماری زندگی پر ٹیکنولوجی کے اثرات

Friday, September 2, 2011
جنیاتی علوم اور انسانی زندگی
خدا نے ہر چیز کا ایک نظام بنایا ہے، سب چیزیں اسی نظام کے تحت چل رہی ہیں۔ سائنسدان گزشتہ کئی سالوں سے
اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ انسان آخر کیسے وجود میں آیا اور یہ کیسے جی رہا ہے؟ ڈی این اے کی دریافت اور تحقیق نے یہ ثابت کر دیا کہ زندہ اشیا ایسی مکمل اور پیچیدہ ترتیب و ترکیب کا مرکب ہیں کہ یہ حادثاتی طور پر کسی اتفاق کے تحت وجود میں نہیں آسکتیں جب تک یہ کسی بڑے ماہر اور قادر مطلق بنانے والے کی کارگزاری نہ کہی جائے۔ اگر کسی مقام پر اینٹ، پتھر، گارا، مٹی، قالین، ایرکنڈیشنر، ٹی وی اور ریفریجریٹر اور دیگر سامان موجود ہو اور پھر اچانک ایک حادثہ یا اتفاقی واقعہ ایسا ہوجائے کہ یہ سب مل کر بادشاہ سلامت کا محل بن کر ابھر آئے، یہ جادو کی کہانی تو ہوسکتی ہے ایک سائنسی حقیقت کبھی نہیں ہوسکتی۔ ڈی این اے میں چھپے ہوئے اربوں کیمیائی حروف کوجان کر انسان کو اندازہ ہوا کہ ہر انسان کی الگ معلومات ہیں اور وہ جنوم میں ان کوڈ ہوتی ہیں جس کو جان کر ہرانسان کی پیدائش سے لے کر وفات تک کی تمام معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ جنومز کے ذریعے ہر انسان کیالگ معلومات جیسے آباو اجداد کہاں سے آئے، اس کی اپنی شخصیت کیسی ہے، اس کے طبعی خدوخال، اس کی رنگت، اس کی موروثیت، نسل اور ذہنی استعداد وغیرہ کی مکمل تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔ کیا بیماریاں ہیں یا کون سی بیماریاں ہونے کا امکان ہے۔

Subscribe to:
Posts (Atom)